لاہور ہائیکورٹ نے پاک فوج کو کارپوریٹ فارمنگ کیلئے 20سالہ لیز پر زمین کی منتقلی سے روکنے کا حکم معطل کردیا۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاہور ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے پنجاب حکومت کی درخواست پر سماعت کی۔
پنجاب حکومت کا مؤقف تھا کہ شکایت کنندگان لاہور سے تعلق رکھنے والے وکلاء متاثر فریق نہیں ہیں اور زرعی پالیسیوں کو ریگولیٹ کرنا عدالت کا کام نہیں ہے۔
جسٹس عابد حسین چٹھہ کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ نے جون میں پاک فوج کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے زمین غیر قانونی لیز پر دینے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مسلح افواج کو کارپوریٹ فارمنگ میں ملوث ہونے کا کوئی آئینی اور قانونی مینڈیٹ نہیں ہے۔
جسٹس عابد حسین چٹھہ نے تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا کہ پنجاب کی نگران حکومت کے پاس کارپوریٹ فارمنگ کے لیے زمین الاٹ کرنے کا کوئی آئینی مینڈیٹ نہیں ہے۔
پنجاب حکومت نے پنجاب کے تین اضلاع بھکر، خوشاب اور ساہیوال میں 45 ہزار 267 ایکڑ سے زائد زمین فوج کو کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ منصوبے کے لیے الاٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
8 فروری کو پاک فوج کے ڈائریکٹر جنرل آف اسٹریٹجک پروجیکٹس نے پنجاب میں بورڈ آف ریونیو کو خط لکھ کر پنجاب میں 10 لاکھ ایکڑ سرکاری زمین ‘کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ’ کے لیے دینے کی درخواست کی تھی۔