پاکستان میں گستاخانہ مواد پھیلانے کے الزام میں چار لاکھ سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
اس بات کا انکشاف وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے دائر کی گئی رپورٹ اور لیگل کمیشن کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں کی جانے والی تحقیقات میں سامنے آیا ہے۔
دریں اثناء وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اسلام کی انتہائی قابل احترام شخصیات اور قومی پرچم کے خلاف توہین آمیز مواد پھیلانے کے لئے انتہائی منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کا قابل اعتراض مواد مخصوص ایپلی کیشنز اور گروپس پر تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے شیئر کیا جا رہا ہے۔
وزارت نے کہا کہ اس رجحان کا بنیادی مقصد پاکستان میں افراتفری پیدا کرنا، امن و سلامتی کو غیر مستحکم کرنا اور مختلف مذہبی برادریوں اور فرقوں کے درمیان نفرت کے بیج بونا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ توہین رسالت کا عمل سازشی طریقوں سے کیا جا رہا ہے اور مخالف مذاہب یا فرقوں کو بدنام کرنے اور ان کی توہین کرنے کے لئے کسی خاص مذہب یا فرقے سے تعلق رکھنے والے ناموں کے ساتھ اکاؤنٹس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
وزارت نے یہ بھی کہا کہ سماج پر سوشل میڈیا کے منفی اور نقصان دہ اثرات انتہائی تشویش کا باعث بن گئے ہیں اور توہین آمیز اور نامناسب مواد پھیلانے کے لئے اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے معاشرے کے تمام طبقوں میں بیداری کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔