وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مضبوطی کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔
اتوار کو یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون سکیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے قیمتوں میں کمی کو آئی ایم ایف کے ساتھ حالیہ اسٹینڈ بائی معاہدے کے مثبت اثرات سے منسوب کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر معاہدہ عملی جامہ نہ پہنتا تو معیشت میں بہتری نہ آتی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک کے خلاف تمام سازشیں خاک میں مل چکی ہیں، آئی ایم ایف پروگرام حلوہ یا لڈو پرے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام بہت چیلنجنگ ہے، ہمیں قربانی اور محنت کے ساتھ اس پر عمل درآمد کرنا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ ان کے بھائی اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو اقتدار سے کیوں نکالا گیا جب انہوں نے ملک سے گھنٹوں طویل لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو سی پیک لانے پر اقتدار سے ہٹایا گیا جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین نے ایک اینٹ بھی نہیں لگائی۔
اس کے بعد وزیر اعظم نے شوگر اسکینڈل، پشاور بی آر ٹی، توشہ خانہ تحائف کیس، 190 ملین پاؤنڈ القادر ٹرسٹ کیس جیسے تمام مالی فراڈ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے کوئی بھی ان کے دور میں شروع نہیں کیا گیا، عوام ان حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام جسے بھی منتخب کریں گے ہم اسے قبول کریں گے، اگر نواز شریف کو اقتدار میں ایک اور موقع دیا گیا تو وہ پاکستان کا چہرہ بدل دیں گے۔
انہوں نے ان الزامات کو بھی مسترد کردیا کہ حکومت کی جانب سے تقسیم کیے جانے والے لیپ ٹاپ رشوت تھے اور انہیں میرٹ پر دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں 3 ارب ڈالر کے قرضے 4 فیصد شرح سود پر لیے گئے اور ذاتی خزانے بھرے گئے۔