ان خدشات کا اظہار بلوچستان کے علاقے ژوب اور سوئی میں حالیہ فوجی کارروائیوں کے تناظر میں کیا گیا، جہاں دہشت گرد عناصر کا مقابلہ کرتے ہوئے پاک فوج کے 12 جوان شہید ہوگئے۔
پاکستان کی سول اور عسکری قیادت افغان سرزمین پر سرگرم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف افغان حکومت کے اقدامات سے عدم اطمینان کا شکار ہے۔
افغانستان ھمسایہ اور برادر ملک ھونے کا حق نہیں ادا کر رہا اور نہ ھی دوہہ معاہدے کی پاسداری کر رہا ھے. 50/60 لاکھ افغانوں کو تمامتر حقوق کیساتھ پاکستان میں 40/50 سال پناہ میسر ھے. اسکے بر عکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دھشت گردوں کو افغان سر زمین پہ پناہ گائیں میسر ھیں. یہ صورت…
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) July 15, 2023
قبل ازیں جاری ہونے والے ایک بیان میں فوج کے اعلیٰ حکام نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کو ‘محفوظ پناہ گاہوں اور کارروائی کی آزادی’ کی دستیابی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ افغان عبوری حکومت دوحہ معاہدے میں کیے گئے اپنے وعدوں کی پاسداری کرے اور کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر افغان حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ ہمسایہ اور برادر ملک کی حیثیت سے اپنے فرائض سے غفلت برت رہی ہے۔
انہوں نے پاکستان کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کو دی جانے والی دیرینہ حمایت کو اجاگر کیا، جو کئی دہائیوں سے ان میں سے 50 سے 60 لاکھ کی میزبانی کر رہے ہیں اور ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنا رہے ہیں۔
تاہم انہوں نے اس حقیقت کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گرد افغان سرزمین پر پناہ پاتے ہیں۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ موجودہ صورتحال مزید برقرار نہیں رہ سکتی، وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کے لئے تمام ممکنہ وسائل اور اقدامات کو بروئے کار لائے گا۔