چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فروری 2022 سے فروری 2023 تک صرف ایک سال کے عرصے میں 8 ہزار 796 مقدمات نمٹائے۔
سپریم کورٹ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے دوران مجموعی طور پر 22 ہزار 843 مقدمات کو موثر طریقے سے حل کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ اسی عرصے کے دوران 20,707 نئے کیسز درج کیے گئے، یہ تقابل زیر التواء مقدمات کے بیک لاگ کو حل کرنے کے لئے عدالت کی انتھک کوششوں کو اجاگر کرتا ہے۔
2 فروری 2022 تک 54,706 معاملوں کے حل کا انتظار تھا، تاہم عدالت کی انتھک لگن اور فوری کارروائی کی وجہ سے یکم فروری 2023 تک یہ تعداد نمایاں طور پر کم ہو کر 52,590 رہ گئی۔
گزشتہ دہائی میں یہ پہلا موقع ہے جب زیر التواء مقدمات میں کمی دیکھی گئی ہے کیونکہ سال بہ سال زیر التوا مقدمات کی تعداد میں 2013 سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی مجموعی گنتی میں 2116 مقدمات کی حوصلہ افزا کمی دیکھی گئی۔
دسمبر 2022 ء میں 1722 مقدمات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی جو ایک سنگ میل کی کامیابی ہے جو عدالت کے فوری انصاف کی فراہمی کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے 247 روزہ دور میں 4 ہزار 664 مقدمات کامیابی کے ساتھ نمٹائے، جسٹس سردار طارق مسعود نے 158 دن تک خدمات انجام دیں اور 3126 مقدمات کو نمٹایا۔
مزید برآں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 188 دنوں کے عرصے میں 1323 مقدمات کو مؤثر طریقے سے نمٹا دیا۔