جاپان اور جنوبی کوریا کے حکام کے مطابق شمالی کوریا نے ایک مشتبہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔
طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نے بدھ کی صبح جاپانی پانیوں میں اترنے سے قبل ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک پرواز کی۔
پیانگ یانگ کی جانب سے یہ تجربہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب اس نے اپنے علاقے میں حالیہ امریکی جاسوس طیاروں کی دراندازی کے خلاف جوابی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔
اس ہفتے کے اوائل میں اس نے ایسے طیاروں کو مار گرانے کی دھمکی دی تھی۔
واشنگٹن نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا فوجی گشت بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے۔
اس سال شمالی کوریا کی جانب سے نئے ہتھیاروں کے تجربے کے بعد جزیرہ نما میں سیکیورٹی خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
اس نے 2022 میں ریکارڈ تعداد میں میزائل لانچ کیے، جن میں وہ میزائل بھی شامل ہیں جو امریکی علاقے تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس کے جواب میں امریکہ اور جنوبی کوریا نے جزیرہ نما کوریا میں اپنی مشترکہ فوجی مشقوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
پیانگ یانگ نے اب تک اپنے میزائل تجربات جاری رکھے ہوئے ہیں اور اپریل میں ایک نئے آئی سی بی ایم کا تجربہ کیا تھا جسے اس نے اپنا “اب تک کا سب سے طاقتور” میزائل قرار دیا تھا، اس نے مئی میں ایک جاسوس سیٹلائٹ لانچ کرنے کی بھی کوشش کی تھی جو ناکام رہی تھی۔