پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے دعووں کے مطابق پی ڈی ایم جو مخلوط حکومت کے نام سے جانی جاتی ہے، تقسیم کے دہانے پر ہے، کیونکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے الگ ہونے کا امکان ہے۔
شاہ محمود قریشی اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں 9 مئی کے واقعے سے متعلق دو مقدمات کے سلسلے میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے تفتیشی افسر سے کیس میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق استفسار کیا، افسر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے ٹویٹ پر غور کیا گیا ہے، لیکن تحقیقات ابھی بھی جاری ہیں۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کے ٹوئٹ کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔
بعد ازاں عدالت نے شاہ محمود قریشی کی ضمانت میں 18 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے سماعت اس تاریخ تک ملتوی کردی۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج عدالت میں پیشی کے دوران اس بات کی تصدیق ہوئی کہ انہوں نے مقدمات کی تحقیقات میں تعاون کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے ان کی ضمانت میں 18 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے استغاثہ سے رپورٹ طلب کی تھی۔
پی ڈی ایم کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ انتخابی اتحاد نہیں ہے۔ انہوں نے پی ڈی ایم کے سربراہ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی حالیہ پریس کانفرنس کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے سیاسی راستے جلد ہی مختلف ہوجائیں گے جو ایک نئے اور دلچسپ سیاسی منظر نامے کے ابھرنے کا اشارہ ہے۔