نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج دینے والی درخواستوں پر سماعت 11 جولائی (کل) کو مقرر کی ہے۔
تقریبا چار سال قبل نافذ کی گئی آئینی ترمیم کے نتیجے میں جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے پانچ ججوں کی بنچ تشکیل دی ہے، جس میں وہ اور چار سینئر جج شامل ہیں۔
جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت پر مشتمل بینچ توقع ہے کہ بنچ 5 اگست 2019 کو کئے گئے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر روزانہ سماعت کا شیڈول طے کرے گی۔
نومبر 2024 میں چیف جسٹس چندرچوڑ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس کول، جسٹس کھنہ، جسٹس گوائی اور جسٹس کانت چیف جسٹس آف انڈیا کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔
پانچ ججوں کی بنچ کی بنیادی توجہ 5 اگست کے صدارتی حکم نامے کے آئینی جواز کا جائزہ لینے پر ہوگی، جسے آئین (جموں و کشمیر پر اطلاق) آرڈر، 2019 کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس حکم نامے نے آئین (جموں و کشمیر پر اطلاق) آرڈر، 1954 کی جگہ لے لی اور آرٹیکل 367 میں شق 4 متعارف کرائی، جس سے بھارتی آئین جموں و کشمیر پر لاگو ہوا، منسوخی سے قبل آرٹیکل 370 نے 70 سال تک اس خطے کو خصوصی درجہ دیا تھا۔