آئی ایم ایف کے نمائندے ایستھر پیریز روئز نے جمعے کے روز کہا کہ قرض دہندہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کے عمل میں ہے تاکہ ایک نئے اسٹینڈ بائی معاہدے کی حمایت حاصل کی جا سکے۔
پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کی جانب سے تازہ ترین اعلامیے میں سیاسی جماعتوں نے آئی ایم ایف کو اسٹینڈ بائی معاہدے کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے، جس کے نتیجے میں قرضوں کی بحالی کے پروگرام کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا عملہ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں بشمول مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے نمائندوں سے ملاقاتوں کے عمل میں ہے۔
ایستھر پیریز نے مزید کہا کہ بات چیت کا مقصد آنے والے قومی انتخابات سے قبل آئی ایم ایف کے تعاون سے چلنے والے نئے پروگرام کے تحت اہم مقاصد اور پالیسیوں کے لئے ان کی حمایت کی یقین دہانی حاصل کرنا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم نے چیئرمین عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
اجلاس میں آئی ایم ایف کے کنٹری چیف نیتھن پورٹر نے شرکت کی جو واشنگٹن سے ورچوئل طور پر شریک ہوئے اور ریزیڈنٹ نمائندے ایستھر پیریز جو جسمانی طور پر موجود تھے۔
پی ٹی آئی کی ٹیم میں چیئرمین عمران خان، شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، شوکت ترین، عمر ایوب خان، ڈاکٹر ثانیہ نشتر، شبلی فراز، تیمور جھگڑا اور مزمل اسلم شامل تھے، یہ ملاقات ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔
حماد اظہر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے درمیان 9 ماہ کے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے پر بات چیت ہوئی اور اس تناظر میں ہم مجموعی مقاصد اور کلیدی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ہم اسٹینڈ بائی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں، تاکہ اس سال کے موسم خزاں میں ہونے والے قومی انتخابات سے قبل اور نئی حکومت کی تشکیل تک بیرونی فنانسنگ اور ٹھوس پالیسیوں کو فروغ دے کر میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھا جا سکے۔
حماد اظہر نے کہا کہ پی ٹی آئی آبادی کے کم آمدنی والے طبقات کو مہنگائی سے بچانے کے پروگراموں کی اہمیت پر زور دینا چاہتی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف سیاسی استحکام اور قانون کی حکمرانی کو پاکستان کے معاشی استحکام کا لازمی جزو سمجھتی ہے۔
انہوں نے کہا، آئین کے مطابق آزاد، منصفانہ اور بروقت انتخابات کے بعد، عوام کی طرف سے مینڈیٹ کردہ ایک نئی حکومت اصلاحات کا آغاز کرے گی اور معاشی تبدیلی، اعلی اور زیادہ جامع ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے کثیر الجہتی اداروں کے ساتھ طویل مدتی بنیادوں پر رابطے میں رہے گی۔