محکمہ پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) کی بدانتظامی کے باعث پاکستان آم کی پیداوار میں 20 فیصد کمی اور آم برآمد کنندگان کے مطابق آم کی برآمدات کے سالانہ ہدف ایک لاکھ 25 ہزار ٹن سے محروم ہو جائے گا۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) کے چیئرمین محمد شہزاد شیخ نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ڈی پی پی کی ناقص حکمت عملی نے آم کی برآمد کا ہدف خطرے میں ڈال دیا ہے۔
ڈی پی پی نے 12 جون کو ایک نیا ایس او پی جاری کیا، جس میں صرف منظور شدہ پلانٹس سے گرم پانی کے ٹریٹمنٹ (ایچ ڈبلیو ٹی) کی ضرورت کا اعلان کیا گیا۔
پی ایف وی اے نے کہا کہ ڈی پی پی اپنے نیلی آنکھوں والے پلانٹس کے لئے جانبداری کر رہا ہے اور اس امتیازی پالیسی نے 35 میں سے 90 فیصد پلانٹس کو بند کر دیا ہے جنہیں پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے این او سی جاری نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے 44 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
اول فرمس کے منیجنگ ڈائریکٹر اور فارمدار کے شریک بانی ابراہیم اکبر بخاری نے کہا کہ ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ (ایچ ڈبلیو ٹی) آموں کو پھل مکھی کے انڈوں سے پاک کرنے کے لئے کیا جاتا ہے جو ایران اور یورپی یونین کو آم برآمد کرتے وقت ایک سخت ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کاشتکاروں کو سہولت فراہم کرنے کے بجائے صرف انکار کرنا جانتا ہے اور حکومت کو گرم پانی کے پلانٹس کی رجسٹریشن کے عمل کو ڈیجیٹلائز اور آسان بنا کر تعمیل کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔