ٹویٹر اپنی تیزی سے بڑھتی ہوئی حریف ایپ تھریڈز پر میٹا کے خلاف قانونی کارروائی پر غور کر رہا ہے۔
تھریڈز، جسے بدھ کے روز لاکھوں افراد کے لیے لانچ کیا گیا تھا، ٹویٹر سے ملتا جلتا ہے اور میٹا مالکان نے اسے “دوستانہ” متبادل کے طور پر پیش کیا ہے۔
ٹوئٹر کے ایلن مسک کا کہنا تھا کہ مقابلہ ٹھیک ہے، دھوکہ دہی نہیں ہے لیکن میٹا نے ایک قانونی خط میں ان دعوؤں کی تردید کی کہ ٹوئٹر کے سابق عملے نے تھریڈز بنانے میں مدد کی۔
میٹا کے مطابق 30 ملین سے زائد افراد نے نئی ایپ کے لیے سائن اپ کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے وکیل ایلکس اسپیرو نے میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ کو ایک خط ارسال کیا جس میں میٹا پر تھریڈز بنانے کے لیے ٹوئٹر کے تجارتی رازوں اور دیگر انٹلیکچوئل پراپرٹی کا منظم، دانستہ اور غیر قانونی طور پر غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
خاص طور پر، مسٹر اسپیرو نے الزام عائد کیا کہ میٹا نے ٹویٹر کے درجنوں سابق ملازمین کی خدمات حاصل کیں, جن کے پاس ٹویٹر کے تجارتی رازوں اور دیگر انتہائی خفیہ معلومات تک رسائی تھی اور اب بھی ہے، جس نے بالآخر میٹا کو “کاپی کیٹ” تھریڈز ایپ تیار کرنے میں مدد کی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر اپنے دانشورانہ ملکیت کے حقوق کو سختی سے نافذ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ میٹا کسی بھی ٹویٹر تجارتی راز یا دیگر انتہائی خفیہ معلومات کے استعمال کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کرے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پوسٹ کے جواب میں مسک کا کہنا تھا کہ مقابلہ ٹھیک ہے، دھوکہ دہی نہیں۔
تھریڈز پر میٹا کے ترجمان اینڈی اسٹون نے پوسٹ کیا کہ تھریڈز انجینئرنگ ٹیم میں سے کوئی بھی ٹویٹر کا سابق ملازم نہیں ہے، یہ صرف ایک چیز نہیں ہے۔