اسلام آباد: جسٹس مسرت ہلالی نے سپریم کورٹ کی جج کے عہدے کا حلف اٹھا لیا جس کے بعد وہ پاکستان کی آزادی کے بعد سپریم کورٹ کی جج بننے والی دوسری خاتون بن گئیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی سے حلف لیا، جس میں سپریم کورٹ کے ججز، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور وکلا برادری کے ارکان نے شرکت کی۔
ان کی تقرری کے بعد سپریم کورٹ میں اب کل 16 جج رہ گئے ہیں اور ایک عہدہ خالی ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس جسٹس مسرت ہلالی ریٹائرمنٹ سے قبل تین سال کے لیے سپریم کورٹ کی جج کے طور پر کام کریں گی، وہ ملک میں کسی بھی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس بننے والی پہلی خاتون بھی تھیں۔
جسٹس عائشہ اے ملک 2022 میں سپریم کورٹ میں ترقی پانے والی پہلی خاتون بن گئیں۔
8 اگست 1961 کو پشاور میں پیدا ہونے والی جسٹس مسرت ہلالی نے خیبر لاء کالج، پشاور یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور 1983 میں ڈسٹرکٹ کورٹس کے ایڈوکیٹ، 1988 میں ہائی کورٹ کے وکیل اور 2006 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل کی حیثیت سے داخلہ لیا۔
وہ نومبر 2001 سے مارچ 2004 تک خیبر پختونخوا کی پہلی خاتون ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بھی رہیں اور بعد میں انہیں خیبر پختونخوا ماحولیاتی تحفظ ٹریبونل کی پہلی خاتون چیئرپرسن مقرر کیا گیا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ کے لئے پہلی خاتون محتسب کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔
انہیں 26 مارچ 2013 کو ایڈیشنل جج کے طور پر بینچ میں ترقی دی گئی اور 13 مارچ 2014 کو پشاور ہائی کورٹ کی مستقل جج کے طور پر تقرری کی گئی۔
یکم اپریل 2023 کو انہوں نے پشاور ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا اور بعد ازاں 12 مئی 2023 کو چیف جسٹس کی حیثیت سے ان کی تصدیق ہوئی۔