کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ذکا اشرف کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے تقرری سے متعلق تمام رسمی کارروائیاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
پی سی بی کے سینئر حکام نے نئے چیف کا لاہور میں ہیڈ کوارٹرز پہنچنے پر استقبال کیا، جہاں وہ 10 رکنی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرنے والے تھے، جس کی کابینہ ڈویژن نے بدھ کو سرکولیشن کے ذریعے منظوری دی۔
ذکا اشرف کی تقرری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب وزیر اعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کی جانب سے پی سی بی کا سربراہ بنانے کے لیے دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے تھے۔
شریف خاندان کے قریبی سمجھے جانے والے نجم سیٹھی کو پی سی بی کے معاملات چلانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور امکان تھا کہ انہیں چیئرمین مقرر کیا جائے گا لیکن حکمران اتحاد کے درمیان اختلافات نے ان کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا اور انہوں نے دوڑ سے دستبرداری اختیار کرلی جس سے ذکا اشرف کی تقرری کی راہ ہموار ہوگئی۔
Zaka Ashraf assumes charge as Chair of PCB Management Committee pic.twitter.com/G0dvwMmfG2
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) July 6, 2023
چار ماہ کی مدت کے لیے تشکیل دی گئی 10 رکنی مینجمنٹ کمیٹی میں ذکا اشرف (سابق چیئرمین پی سی بی)، کلیم اللہ خان، اشفاق اختر، محمد مصدق اسلام، عظمت پرویز، ظہیر عباس، خرم کریم سومرو، خواجہ ندیم، مصطفی ٰ رمدے اور ذوالفقار ملک (تمام ارکان) شامل ہیں۔
نو تشکیل شدہ ایم سی کا سربراہ مقرر ہونے کے بعد ذکا اشرف نے کہا کہ میں وزیر اعظم (پیٹرن ان چیف) سمیت سب کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا۔
وزارت بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) کی جانب سے وزیراعظم آفس کو بھیجی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ ایونٹس اور انٹرنیشنل کونسل آف کرکٹ (آئی سی سی) میں اہم فیصلوں کے پیش نظر اور پی سی بی کی سربراہی میں ہموار اور موثر مینجمنٹ کو یقینی بنانے کے لیے وزارت نے موجودہ صورتحال سے پیدا ہونے والی مشکلات کو دور کرنے کے اقدام کے طور پر چار ماہ کی مدت کے لیے نئی مینجمنٹ کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی ہے۔
مزید برآں، پی سی بی کے موجودہ الیکشن کمشنر کی نااہلی کے نتیجے میں متعدد مقدمات دائر کیے گئے ہیں، جو بورڈ کے ہموار کام کاج میں رکاوٹ بن سکتے ہیں اور آئی سی سی کی توجہ اپنی طرف مبذول کرا سکتے ہیں، جو ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
لہٰذا وزارت کا خیال ہے کہ احمد شہزاد فاروق رانا کو پی سی بی کے الیکشن کمشنر کے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے اور ان کی جگہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایڈووکیٹ محمود اقبال خاکوانی کو تعینات کیا جا سکتا ہے۔
بعد ازاں وفاقی حکومت نے اس حوالے سے ایک علیحدہ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کو اس کی توسیع شدہ مدت (ضمیمہ 6) کی تکمیل پر تحلیل کردیا گیا تھا اور پی سی بی آئین 2014 کے آرٹیکل 7 (2) کے تحت معاملات پی سی بی کے الیکشن کمشنر کے حوالے کردیے گئے تھے۔
تاہم بے وقت اور تاخیر سے کیے جانے والے فیصلوں کی وجہ سے انتخابات نہیں ہو سکے جو کہ پی سی بی کے الیکشن کمشنر کی بنیادی ذمہ داری اور ذمہ داری تھی۔ اس کی وجہ سے ایک غیر یقینی منظر نامہ پیدا ہوا ہے اور مختلف عدالتوں میں متعدد مقدمات کا آغاز ہوا ہے۔