پاکستان نے جمعے کے روز آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کا قلیل مدتی مالیاتی پیکج حاصل کیا ہے جس سے معیشت کو کچھ راحت ملی ہے کیونکہ یہ ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں ڈالر 10.5 روپے یا 3.83 فیصد اضافے کے ساتھ 275.44 روپے پر بند ہوا، عید کی تعطیلات سے قبل آخری کاروباری سیشن 27 جون کو یہ 285.99 پر بند ہوا تھا۔
11 مئی کو انٹر بینک میں ڈالر 290.93 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا، تب سے اب تک اس میں 23.43 روپے کی گراوٹ آئی ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے کہا کہ توقع کے مطابق روپے کی قدر میں 3 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
Interbank closing #ExchangeRate for today https://t.co/hvtS9Cxq8l#SBPExchangeRate pic.twitter.com/iKvepZnJq6
— SBP (@StateBank_Pak) July 4, 2023
آنے والے دنوں میں منافع کی پائیداری کی تصدیق کی جائے گی کیونکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ معاہدے کے تحت جزوی فنڈز جولائی کے وسط تک تقسیم کردیئے جائیں گے۔
محمد سہیل نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اسلامی ترقیاتی بینک سے تقریبا 4-5 ارب ڈالر حاصل کرے گی، جس سے ڈالر کی لیکویڈیٹی کے معاملات میں بہتری آئے گی۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو نے کہا کہ اگر یہ ادائیگیاں عمل میں آتی ہیں تو روپیہ مضبوط اور مستحکم رہنے کا امکان ہے، تاہم اگر ادائیگیوں میں تاخیر ہوتی ہے تو دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم حکومت کے دعووں پر یقین کریں کہ اگست تک پاکستان کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک بڑھ جائیں گے تو روپے کے 270 یا 280 کے آس پاس مستحکم ہونے کا امکان ہے۔