اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری کارروائی ناقابل سماعت قرار دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
23 جون کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 5 جولائی تک ملتوی کردی تھی۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شکایت براہ راست سیشن کورٹ میں دائر نہیں ہونی چاہیے تھی، ایسی شکایت درج کرانے کا مناسب فورم مجسٹریٹ کورٹ ہے۔
اپریل میں سرکاری دستاویزات کے حالیہ انکشاف میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ نے ایک پیسہ بھی ادا کیے بغیر کروڑوں روپے مالیت کے 52 قیمتی تحائف اپنے پاس رکھے تھے۔
اگست 2018 سے دسمبر 2021 کے درمیان موصول ہونے والے تحائف کی اس خفیہ فہرست کے انکشاف نے عمران خان کے دور حکومت میں ٹیکس حکام سے معلومات چھپانے کے الزامات اور تنازعات کو جنم دیا ہے۔
کابینہ ڈویژن کے ماتحت محکمہ توشہ خانہ جو غیر ملکی سربراہان مملکت اور معززین کی جانب سے حکمرانوں، پارلیمنٹیرینز اور حکام کو دیے جانے والے قیمتی تحائف کا ریکارڈ رکھنے کا ذمہ دار ہے، اس اسکینڈل کا مرکز رہا ہے۔
اس وقت حکومت نے دلیل دی تھی کہ توشہ خانہ کے بارے میں کسی بھی معلومات کو ظاہر کرنے سے ممکنہ طور پر بین الاقوامی تعلقات میں تناؤ پیدا ہوسکتا ہے۔