ڈربی میں کھیلے گئے میچ میں ووسٹرشائر ریپڈز نے ڈربی شائر فالکنز کو 28 رنز سے شکست دے کر ویٹلٹی بلاسٹ کے کوارٹر فائنل میں جگہ بنا لی اور فالکنز کو ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔
پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے ریپڈس نے مضبوط آغاز کیا اور پاور پلے کے اختتام پر ایک وکٹ کے نقصان پر 70 رنز بنائے۔
جیک ہینز اور مچل سینٹنر نے جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 55 گیندوں پر 72 رنز کی قیمتی شراکت قائم کی، تاہم زمان خان نے ہینز کو آؤٹ کرنے کے لیے سوئنگ یورکر پھینکا اور 13ویں اوور میں صرف 3 رنز دیے۔
زمان خان کی ڈیتھ باؤلنگ کی مہارت قابل ستائش تھی کیونکہ انہوں نے اپنے آخری اوور میں بین کوکس کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا اور اپنے چار اوورز کے اسپیل میں 29 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔
وہ ایک ہائی اسکورنگ میچ میں سب سے زیادہ کفایت شعار فاسٹ بولر کے طور پر ابھرے، جہاں 400 سے زیادہ رنز بنائے گئے۔
دوسری جانب سینٹنر نے سنسنی خیز اننگز کھیلتے ہوئے صرف 46 گیندوں پر 64 رنز بنائے، جس میں پانچ چھکے بھی شامل تھے، ان کی جارحانہ بیٹنگ نے ریپڈز کو 5 وکٹوں کے نقصان پر 222 رنز تک پہنچنے میں مدد دی۔
ایک بڑے ہدف کے تعاقب میں ڈربی شائر فالکنز کو پاور پلے میں دو وکٹوں کے نقصان پر ابتدائی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، جس میں حیدر علی کو آؤٹ کرنا بھی شامل تھا، جو چار گیندوں پر صرف پانچ رنز بنا سکے۔
اس کے بعد وین میڈسن اور ہیری کم نے مل کر 72 رنز کی اہم شراکت قائم کی، تاہم اسامہ میر نے انتہائی اہم کامیابی حاصل کی اور کم کو 43 رنز پر آؤٹ کر دیا۔
اسامہ میر نے اپنے اگلے اوور میں بھی اپنا اثر برقرار رکھا اور فالکنز کی امیدوں کو مزید نقصان پہنچایا اور کپتان لیوس ڈو پلوئے کو صرف 8 رنز پر آؤٹ کر دیا۔
میڈسن کی جرات مندانہ کوششوں کے باوجود فالکنز کی ٹیم 32 گیندوں پر 63 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی، ریپڈز کے بولنگ اٹیک میں پیٹ براؤن نے اہم کردار ادا کیا اور 35 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ اسامہ میر نے 38 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔