ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے اعلان کیا ہے کہ چھاؤنیوں اور فوجی تنصیبات کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں ناکامی پر تادیبی کارروائی کی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں لیفٹیننٹ جنرل سمیت تین افسران کو برطرف کردیا گیا ہے۔
پیر کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 3 میجر جنرلز اور 7 بریگیڈیئرز سمیت 15 افسران کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے، جبکہ اب تک کئی ثبوت اکٹھے کیے گئے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کے خلاف سیاسی مقاصد کے لیے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، اس گھناؤنے جرم کو انجام دینے والوں کو کب انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ پاکستان کے خلاف سازش ہے، 9 مئی کے انتہا پسند عناصر نے وہ کیا جو دشمن نہ کر سکا۔
فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق 9 مئی کو ہونے والے تشدد کی منصوبہ بندی کئی ماہ سے کی جا رہی تھی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سب سے پہلے، لوگوں کے جذبات بھڑکائے گئے، اس کے بعد ملک کے اندر اور باہر سے انتہا پسندانہ بیانیوں کے ذریعے دماغ دھوئے جاتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کو بے اثر کیا جا رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات پر مسلح افواج کے اندر شدید ناراضگی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہدا کے ورثا بار بار آرمی چیف سے سوال کر رہے ہیں کہ کیا وہ مستقبل میں شہدا کے تقدس کا تحفظ کر سکیں گے، فوج پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ ساتھ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مذموم سیاسی مقاصد اور اقتدار کی ہوس کے لئے جھوٹا پراپیگنڈہ کیا گیا، 9 مئی کو پاکستان کے بے گناہ عوام کو انقلاب کے جھوٹے نعرے لگا کر بغاوت پر اکسایا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی کے سانحے کو نہ تو بھلایا جائے گا اور نہ ہی منصوبہ سازوں کو معاف کیا جا سکتا ہے، فوج اس بارے میں واضح اور متفق ہے، اس سانحے سے جڑے تمام سہولت کاروں کو آئین اور قانون کے مطابق سزا دی جائے گی، اس عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے میں حائل رکاوٹیں پیدا کرنے والوں سے بھی نمٹا جائے گا۔
فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتسابی کا عمل انجام دیا، کئی چھاؤنیوں پر پرتشدد کارروائیوں کی تحقیقات کی گئیں۔
چھاؤنیوں اور فوجی تنصیبات کی سیکیورٹی میں ناکامی پر تادیبی کارروائی کی گئی ہے، لیفٹیننٹ جنرل سمیت تین افسران کو برطرف کردیا گیا ہے۔
میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے زور دے کر کہا کہ تین میجر جنرلز اور سات بریگیڈیئرز سمیت 15 افسران کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے، عہدہ جتنا زیادہ ہوگا، ذمہ داری اتنی ہی بڑی ہوگی۔
میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سانحے میں ملوث افراد چاہے ان کا تعلق کسی بھی ادارے، سیاسی جماعت یا گروہ سے ہو، انہیں قانون اور آئین کے مطابق سزا دی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کی پوتی بھی اسی احتساب ی عمل سے گزر رہی ہے، اسی طرح ایک اور ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کے داماد بھی احتساب کے عمل سے گزر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ایک تھری اسٹار جنرل کی اہلیہ بھی احتساب سے گزر رہی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے ترجمان نے اعلان کیا کہ اب تک 102 شرپسندوں کے خلاف مقدمہ چلایا جا رہا ہے اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 17 قائمہ عدالتیں کام کر رہی ہیں جبکہ سول عدالتوں نے 102 شرپسندوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں منتقل کیے ہیں۔
میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ملزمان سول وکیل کی خدمات حاصل کر سکیں گے اور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کر سکیں گے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ تمام ملزمان کو مکمل قانونی حقوق حاصل ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ 9 مئی کے واقعات کو ایجنسیوں کی جانب سے انجام دیا جانا ایک زہریلے بیانیے کی عکاسی کرتا ہے، اس دن سے پہلے لوگوں کے ذہن فوجی قیادت کے خلاف آلودہ تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 200 سے زائد مقامات پر فوجی تنصیبات پر حملہ کیا گیا اور توڑ پھوڑ کی گئی۔
میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ریاست پاکستان کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بیانیہ مسلسل بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی آوازیں اکثر ملک کے باہر سے آتی ہیں اور ملک میں بیٹھے کچھ عناصر اس طرح کے بیانیے کو ہوا دیتے ہیں۔