اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والا بینچ ایک بار پھر تحلیل ہو گیا کیونکہ جسٹس منصور علی شاہ نے 7 رکنی لارجر بینچ میں شمولیت پر حکومت کے اعتراضات کے بعد کیس کی سماعت سے دستبرداری اختیار کرلی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔
بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔
پیر کو کیس کی تیسری سماعت پر وفاقی حکومت نے جسٹس منصور علی شاہ کو بینچ میں شامل کرنے پر اعتراض کیا۔
اٹارنی جنرل نے روسٹرم لیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزاروں میں سے ایک جسٹس منصور علی شاہ کا رشتہ دار ہے، لہٰذا اس کا طرز عمل متاثر ہوسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت کی مرضی کے مطابق بنچ نہیں بن سکتے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کس بنیاد پر اس عدالت کے معزز جج پر اعتراض کر رہے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ انہیں ذاتی طور پر جج پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ پہلے ہی دن میں نے سب سے پوچھا تھا کہ اگر کسی کو کوئی اعتراض ہے تو وہ بتا سکتا ہے۔
اس دوران جسٹس منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔