پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے وزیر خزانہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسحاق ڈار فوری طور پر استعفیٰ دیں۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے مالی سال 24 کے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 215 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگائے گئے ہیں، قوم پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے اور مالیاتی بل پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹیکسوں کے بوجھ کے باوجود مزید ٹیکس لگائے گئے ہیں، قوم کے سامنے پیش کیا جانے والا بجٹ کچھ اور ہے جبکہ منظور ہونے والا بجٹ مکمل طور پر کچھ اور ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے حکومت کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صنعتیں اس وقت بحران کی حالت میں ہیں۔
ٹیکسٹائل کی تقریبا 40 فیصد صنعتیں بند ہو چکی ہیں اور مزید کو بند کیا جا رہا ہے، بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل اور زراعت کی صنعتوں کی حالت خراب ہے اور ملکی معیشت سکڑ رہی ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے حکومت پر جھوٹا بیانیہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکمران حقائق نہیں چھپا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ بحران کا شکار ہے، کھاد ختم ہو رہی ہے اور اس پر 5 فیصد ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے، ملک بھر میں بڑے پیمانے پر لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ذمہ داری کسی اور وزیر خزانہ کو تفویض کی جائے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نے مزید کہا کہ ملکی معیشت اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئی ایم ایف کو اسحاق ڈار پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے اس بات پر بھی اعتراض اٹھایا کہ اس ہفتے کے اوائل میں امریکہ اور بھارت کی جانب سے جاری مشترکہ بیان کے بعد حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان پاکستان میں موجود انتہا پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کرے۔
پی ٹی آئی رہنما نے اس معاملے میں ملکی حکام کی جانب سے دکھائی جانے والی بے حسی پر حیرت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نے امریکی صدر اور بھارتی وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان کا کوئی جواب نہیں دیا، مشترکہ بیان میں کشمیریوں پر مظالم کا کوئی ذکر نہیں۔