روس کے صدر نے یووگینی پریگوژن پر غداری کا الزام اس وقت عائد کیا تھا، جب جنگجوؤں نے روسی فوج کے خلاف بغاوت شروع کی اور کم از کم ایک بڑے روسی شہر پر قبضہ کر لیا۔
ولادی میر پیوٹن نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک ہنگامی خطاب میں کہا کہ ہمارے لوگوں کی قسمت کا فیصلہ کیا جا رہا ہے، انہوں نے پریگوژن کی سربراہی میں ویگنر گروپ پر ‘مسلح بغاوت’ کا الزام عائد کیا اور بغاوت کو ‘بے اثر’ کرنے کا عہد کیا۔
پیوٹن نے روسی عوام سے کہا کہ یہ ان لوگوں کے سامنے غداری ہے جو محاذ پر لڑ رہے ہیں، یہ ہمیں اندر سے تباہ کرنے کی کوشش ہے، یہ ہمارے فوجیوں اور روس کے عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا ہے۔
ہفتے کی صبح سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں پریگوژن نے کہا کہ وہ روستوف آن ڈان میں سدرن ملٹری ڈسٹرکٹ (ایس ایم ڈی) کے ہیڈ کوارٹر میں موجود ہیں اور انہوں نے وزیر دفاع سرگئی شوئگو اور روس کے اعلیٰ جنرل ویلری گیراسیموف سے ماسکو سے 1000 کلومیٹر جنوب میں واقع شہر میں آنے کا مطالبہ کیا۔
دو سینئر روسی جرنیلوں کے درمیان بیٹھے ہوئے ایک ویڈیو میں پریگوژن نے کہا، ہم یہاں پہنچ چکے ہیں، جب تک چیف آف جنرل اسٹاف اور شوئیگو نہیں آتے، ہم یہاں رہیں گے، ہم روستوف شہر کی ناکہ بندی کریں گے اور ماسکو کی طرف روانہ ہو جائیں گے۔
انٹرنیٹ پر بڑے پیمانے پر گردش کرنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ویگنر کے فوجی ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ روستوف میں سرکاری عمارتوں کے ارد گرد موجود ہیں، جہاں پریگوژن نے روسی فوجی اڈے پر قبضہ کر لیا ہے۔
کئی روسی ذرائع ابلاغ نے بھی ہفتے کے روز خبر دی کہ ویگنر جنگجوؤں نے ماسکو سے تقریبا 310 میل جنوب میں واقع ورونز شہر میں تمام فوجی تنصیبات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
ماسکو اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں حکام نے ‘انسداد دہشت گردی’ کی ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں ہونے والی تمام عوامی تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔�