فرانس روانگی سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے یونان کشتی حادثے سے متعلق اہم اجلاس میں شرکت کی اور اس معاملے پر تفصیلی بریفنگ لی۔
وزیراعظم نے انسانی اسمگلروں کی سرگرمیاں بروقت نہ روکنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی کو جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ حادثے کے ذمہ داروں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پوچھا کہ انسانی اسمگلروں کی سرگرمیوں کو بروقت کیوں نہیں روکا گیا؟
انہوں نے مزید پوچھا کہ ضلعی انتظامیہ نے متاثرین کے علاقوں میں نوٹس کیوں نہیں لیا، انہوں نے تحقیقاتی کمیٹی کو اپنی کارروائی مکمل کرنے اور جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو تحقیقات کی مکمل نگرانی کی ہدایت کی اور انسانی اسمگلنگ کے ذمہ داروں کو سزا دینے کے لئے ضروری قانون سازی کے لئے تجاویز بھی طلب کیں۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو کشتی الٹنے کے واقعے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، بتایا گیا کہ یونانی کوسٹ گارڈ نے 12 جون کو کشتی کی شناخت کی تھی۔ اس کشتی میں ایک اندازے کے مطابق 700 افراد سوار تھے۔
بریفنگ کے مطابق کشتی ایک مصری شہری کی ملکیت تھی جبکہ مسافروں کا تعلق شام، لیبیا اور پاکستان سے تھا۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 102 افراد کو بچایا گیا ہے جن میں سے 15 کا تعلق پاکستان سے ہے۔
حادثے کے بعد اب تک 15 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں واقعے کا مرکزی ملزم بھی شامل ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مختلف ممالک میں منظم نیٹ ورکس انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں، وزیراعظم نے ایف آئی اے کو موثر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی بھی ہدایت کی۔
کمشنر گوجرانوالہ کو ضلع میں ایجنٹوں کی نشاندہی کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔