اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومت میں اپنی سب سے بڑی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ بجٹ کے حوالے سے اختلافات دور کرنے کے لیے اجلاس آج ہوگا۔
اجلاس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ وزراء اور دونوں جماعتوں کے مالی امور سے متعلق ماہرین بھی شریک ہوں گے۔
ہفتہ کے روز سوات میں ہونے والی ایک ریلی میں بلاول بھٹو جو کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بھی ہیں، نے وزیر اعظم سے بجٹ میں کیے گئے وعدوں کو پورا نہ کرنے کی شکایت کی۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر سندھ میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے رقم نہیں ملی تو ان کی پارٹی مالی بل کی منظوری کی اجازت نہیں دے گی۔
وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے وزیر احسن اقبال نے تجویز دی کہ اس معاملے پر کابینہ میں بحث کی جائے اور نیا محاذ کھولنے سے گریز کیا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی بجٹ کی تیاری اور قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کے اجلاس میں اس کی منظوری کے ہر مرحلے پر اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 2023-24 کا وفاقی بجٹ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی رضامندی سے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔
بلاول بھٹو کے انتباہ کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ پر پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ وزیراعلیٰ سندھ کے اعتراضات کو معاشی ٹیم نے دور کردیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ جب این ای سی اجلاس میں اتفاق رائے سے بجٹ منظور کیا گیا تو اب اعتراضات کیوں اٹھائے جارہے ہیں، اسی طرح وفاقی کابینہ نے بھی بجٹ کی منظوری دی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے مطالبے پر بجٹ میں کچھ فنڈز میں بھی اضافہ کیا گیا ہے اور سیلاب متاثرین کے لئے 80 ارب روپے کے فنڈز میں سے زیادہ تر ملک کے جنوبی صوبے کو دیئے گئے ہیں۔
وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادیوں کے ساتھ اتفاق رائے سے تمام فیصلے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بجٹ کی تیاری میں تمام اتحادیوں کی رائے شامل تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے متنبہ کیا کہ اتحادیوں کی جانب سے کوئی بھی نیا محاذ کھولنے سے صرف حکومت کمزور ہوگی اور اس سے کسی جماعت کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
سوات میں بھٹو کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے اقبال نے کہا کہ اتحادی وں کی ایک دوسرے پر تنقید ملک میں غیر یقینی صورتحال کا باعث بنے گی اور حکمران اتحاد اس مرحلے پر اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو جو بھی تحفظات تھے انہیں کابینہ کے اجلاس میں بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کی قیادت پر واضح کیا کہ وزیراعظم نے ہمیشہ اتحادیوں کو اہمیت دی ہے اور تمام اہم معاملات پر ان کی رائے طلب کی ہے۔
دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے دبئی میں سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق نقوی تین چار روز قبل دبئی روانہ ہوئے اور سابق صدر سے ملاقات کی۔