وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے، آنے والے طوفان کے باعث شدید بارشیں ہوں گی اور کلاؤڈ برسٹ جیسی صورتحال ہوگی۔
سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ہم اس مشکل وقت میں عوام کے ساتھ ہیں، طوفان سے کراچی سمیت سندھ کی پوری ساحلی پٹی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا انخلا آسان کام نہیں، ابھی گھوڑا باری میں تقریبا 7750 افراد کا انخلا کرنا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ تمام منتخب افراد اور اراکین اسمبلی کی بھی ڈیوٹیاں لگائی ہیں، ضلع سجاول میں میڈیکل اور ریلیف کیپمس لگادیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ شاہ بندر کےجزیروں سے رات 2 ہزار افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا جبکہ ابھی شاہ بندر، جاتی اور کیٹی بندر کے سمندر کے نزدیک دیہاتوں سے 50 ہزارافراد کا انخلا ہوگا۔
سمندری طوفان شدت میں معمولی سی کمی کے باعث طوفان 13 یا 14 جون کے بجائے 15 جون کوٹکرائے گا اور جون 17 تا 18 طوفان کا اثر کم ہوجائے گا۔
طوفان کے ٹکرانے سے سمندرمیں 4 تا 5 میٹر اونچی لہریں اٹھیں گی اور پانی بہت آگے آجائے گا۔
اُنہوں نے کہا کے کراچی میں 70 انتہائی خطرناک عمارتوں سےلوگوں کو نکالا جائےگا، پمپنگ مشیں بھی مختلف جگہوں پر لگائی جائیں گیں، ماضی میں ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں ہم نے یہ سب دیکھا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ تیز بارش اور تیز ہواؤں میں لوگ بلا وجہ گھروں سے نہ نکلیں، ہماری بھی کوشش ہےکہ منگل کی شام تک بل بورڈز ہٹالیں، بدھ کا دن بھی ہمارے پاس ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کمشنر کراچی سارا پلان بنارہے ہیں، لوگوں کو اسکولوں میں منتقل کرنا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور منتخب نمائندوں پرمشتمل کمیٹیاں بنائی جارہی ہیں، اراکین اسمبلی کو بھی بجٹ سیشن سےچھٹی دے دی ہے تاکہ اپنے علاقوں میں رہیں، لوگوں کا انخلاء لازمی ہےتاکہ جانی نقصان سے بچا جاسکے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ بارشوں سے ٹھٹھہ، سجاول بدین سمیت دیگر اضلاع متاثر ہوں گے، اس وقت ہم اپنی طرف سےکوشش پوری کررہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں لوگوں سے علاقوں سے نکلنےکی التجا نہیں بلکہ ڈیمانڈ کروں گا، سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ضلع سجاول ہوگا اس لیے میں پہلےسجاول گیا، ہمیں ترجیجی بنیادوں پر لوگوں کا انخلاء کرنا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ سمندر کےکنارے پردفعہ 144 لگائی گئی ہے، 18 کشتیوں کو نیوی نے سمندر سےنکال کر محفوظ جگہ منتقل کیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ مشترکہ حکمت عملی بنائی گئی ہے، تمام ادارے متحرک ہیں، سب سے اہم لوگوں کا انخلا ہے، تیزہواؤں اور بارش کا خدشہ ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ طوفان کے لیے اگلے تین سے چار دن بہت اہم ہیں، بارش اور طوفان کےباعث لوگوں کو خیموں میں نہیں رکھ سکتے، پکی جگہیں دیکھیں ہیں وہاں لوگوں کو منتقل کیاجائےگا۔