وزیر اعظم شہباز شریف نے سیاسی پارے کو نیچے لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معیشت کا پہیہ سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے۔
کابینہ اجلاس کے بعد خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے عوام کو آئی ایم ایف پروگرام کی پیش رفت سے آگاہ کیا اور دعویٰ کیا کہ اسٹاف لیول ایگریمنٹ (ایس ایل اے) کی تمام شرائط پوری ہوچکی ہیں، ایس ایل اے پر رواں ماہ دستخط کیے جائیں گے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے معاشی بحران میں چین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ چین نے ہر ممکن طریقے سے پاکستان کی حمایت کی ہے۔
وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران بعض عناصر کی جانب سے سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی مسلسل کوششیں کی گئیں جس کے معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم نے زور دیا کہ معیشت کو صحیح سمت میں لے جانے کے لئے سیاسی استحکام ضروری ہے۔
بجٹ 2023-24 پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ جامع مشاورت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے پر توجہ دے کر ہم کم سے کم وقت میں مثبت نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے برآمدات میں اضافے اور دیہی آبادی کی زندگیوں میں خوشحالی لانے کے لئے زرعی ویلیو چین کے قیام پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہمیں آئی ٹی کی برآمدات بڑھانے پر توجہ دینی ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں تنخواہ دار طبقے کے ساتھ ساتھ پنشنرز کا بھی خیال رکھنا ہوگا تاکہ وہ اپنی بنیادی ضروریات پوری کرسکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اطمینان کی بات ہے کہ ملک اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو 3.3 ارب ڈالر تک لانے میں کامیاب رہا ہے۔
وزیراعظم کو یقین ہے کہ چونکہ پاکستان نے تمام شرائط پوری کر لی ہیں اس لیے آئی ایم ایف بورڈ رواں ماہ نویں جائزہ مکمل ہونے کے بعد اگلی قسط کی منظوری دے گا۔
شہباز شریف نے گزشتہ چند ماہ کے دوران مشکل وقت میں چین اور سعودی عرب کی جانب سے فراہم کی جانے والی مالی معاونت کو سراہا۔