لاہور: پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کو لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے رہا کرنے کے حکم کے چند منٹ بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) پنجاب کی جانب سے گوجرانوالہ میں ان کے خلاف درج کرپشن کیس میں دوبارہ گرفتار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے ضلع گجرات کے لیے مختص ترقیاتی فنڈز میں خرد برد سے متعلق 7 کروڑ روپے کی کرپشن کیس میں ایک روز قبل گرفتار کیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے رہائی کے احکامات جاری کیے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر پرویز الٰہی کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں رہا کیا جائے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مرتضیٰ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جہاں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے عدالت سے ان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔
سماعت کے دوران پرویز الٰہی کے وکیل رانا انتظار نے عدالت کو بتایا کہ منصوبوں سے متعلق تمام دستاویزات موجود ہیں۔
کونسل کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن واچ ڈاگ اپنا قانون متعارف کرا رہا ہے جس کے تحت مقدمات کی سماعت کرنے والا جج اپنی پسند کا ہوگا، 17 جنوری 2023 کو نقوی کے وزیراعلیٰ رہنے کے دوران 36 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی تھی۔
اس سے قبل پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ نے اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاک فوج کے ‘حامی’ ہیں اور انہوں نے پارٹی حامیوں پر زور دیا کہ وہ مضبوط رہیں۔
عدالت میں پیشی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا کہ میں بے گناہ ہوں اور پاک فوج کا حامی ہوں۔
پارٹی کارکنوں اور حامیوں کے نام اپنے پیغام میں سابق وزیر اعلی نے ان سے “مضبوط رہنے” کی اپیل کی۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے علیحدگی کا اعلان کرنے والے پارٹی کے سابق رہنماؤں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ کوئی پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ انہوں نے کسی کے خلاف کوئی سیاسی مقدمہ نہیں بنایا اور اپنی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو ٹھہرایا۔