اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جوڈیشل انکوائری کمیشن کی تشکیل کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر درخواست گزاروں میں سے ایک ایڈووکیٹ ریاض حنیف راہی نے کہا کہ وہ توہین عدالت کی درخواست دائر کرنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے تسلیم کیا کہ دیگر درخواستیں دائر کی گئی ہیں اور کہا کہ انہیں کیس میں شامل کیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت پہلے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے دلائل سنے گی، جس میں 5 رکنی بینچ پر اٹھائے گئے اعتراضات کا ازالہ کیا جائے گا۔
عدالت نے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل کی درخواست پر ایک نمبر دیا جائے اور منصور عثمان اعوان کو ہدایت کی کہ وہ تمام مدعا علیہان کو درخواست کی کاپیاں فراہم کریں۔
چیف جسٹس نے حکومت کی درخواست میں شامل بعض الفاظ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وہاں نہیں ہونا چاہیے تھا۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد شاہد زبیری کے وکیل شعیب شاہین نے ٹاک شوز میں ایسوسی ایشن کو عدلیہ کے خلاف بولنے کے طور پر پیش کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے عدالت کے دفاع کے ارادے پر زور دیا اور سپریم کورٹ کے باہر ہونے والی بات چیت کی طرف توجہ مبذول کرائی۔
چیف جسٹس نے یقین دلایا کہ وہ پریزنٹیشن کے دوران تمام دلائل سنیں گے اور کیس کی سماعت اگلے ہفتے کی جائے گی، جس پر سماعت ملتوی کردی گئی۔
وفاقی حکومت اور انکوائری کمیشن نے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی جانب سے آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں کی سماعت پر اعتراض کیا ہے۔
آڈیو لیکس کمیشن کو پہلے ہی چیلنج دینے والی درخواستوں میں حکومت نے متفرق درخواست دائر کی ہے۔
درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سمیت 3 ججز لیکس کمیشن کیس کی سماعت نہ کریں۔
دریں اثنا انکوائری کمیشن نے جمع کرائے گئے جواب میں لکھا کہ اس بنچ کے لئے ان درخواستوں کی سماعت کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں آڈیو لیکس کمیشن کو کام سے روکتے ہوئے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کمیشن کے خلاف درخواستوں کی سماعت 31 مئی تک ملتوی کردی تھی۔
سپریم کورٹ نے آج کی سماعت کا حکم جاری کرتے ہوئے کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن معطل کردیا اور کمیٹی کا عابد زبیری سمیت چار افراد کو 22 مئی کو پیش ہونے کا حکم معطل کردیا۔