آئی ایم ایف کے پروگرام کے بارے میں قیاس آرائیوں میں اضافے کے بعد قرض دہندہ نے زور دے کر کہا کہ وہ جون کے آخر میں فنانسنگ پروگرام کی مدت ختم ہونے سے پہلے بورڈ اجلاس کی راہ ہموار کرنے کے لئے پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
پروگرام کے جائزے سے متعلق بورڈ کے اجلاس کے لیے عام طور پر عملے کی سطح پر پیشگی معاہدے کی ضرورت ہوتی ہے جس کے تحت آئی ایم ایف کے 6.5 ارب ڈالر کے پیکج کے حصے کے طور پر نقدی کی قلت سے دوچار ملک کے لیے 1.1 ارب ڈالر کی فنانسنگ بھی فراہم کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اسٹاف لیول کا معاہدہ نومبر سے تاخیر کا شکار ہے، پاکستان میں اسٹاف لیول کے آخری مشن کو 100 سے زائد دن گزر چکے ہیں، جو کم از کم 2008 کے بعد سے اس طرح کی سب سے طویل تاخیر ہے۔
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے کہا، اس مصروفیت میں غیر ملکی زرمبادلہ کی بحالی، پروگرام کے اہداف کے مطابق وفاقی بجٹ کی منظوری اور مناسب فنانسنگ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
اتوار کے روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان اپنے بجٹ کی تفصیلات فنڈ کے ساتھ شیئر کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ آئی ایم ایف جون کے اوائل میں پیش کیے جانے والے بجٹ سے پہلے اپنے نویں جائزے کی منظوری دے، کیونکہ اس کے لئے تمام شرائط پہلے ہی پوری ہوچکی ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ انہوں نے کچھ اور چیزیں دوبارہ مانگی ہیں، ہم وہ بھی دینے کے لیے تیار ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں بجٹ کی تفصیلات دیں، ہم انہیں دیں گے۔