بی سی سی آئی کے سکریٹری جے شاہ کی قیادت میں ایشیا کپ کے بارے میں غیر سرکاری میٹنگ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے فائنل کے دوران ہوئی۔
اجلاس میں ایشیا کپ کی میزبانی کے پاکستان کے ہائبرڈ ماڈل کے اہم معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں پاکستان کے علاوہ مختلف کرکٹ بورڈز کے اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔
شرکاء میں سری لنکا کرکٹ بورڈ اور افغانستان کرکٹ بورڈ کے نمائندے بھی شامل تھے، جنہوں نے ایشیا کپ پر بات چیت میں حصہ لیا۔
تاہم بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر ناظم الحسن ذاتی وجوہات کی بنا پر اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے، جیسا کہ بھارتی میڈیا ذرائع نے انکشاف کیا ہے۔
تاہم بھارتی میڈیا کے مطابق اجلاس کے دوران ٹورنامنٹ کے مقام کے حوالے سے باضابطہ فیصلہ نہیں ہوسکا۔
یہ بات سامنے آئی کہ تمام شریک اراکین نے پی سی بی کے ہائبرڈ ماڈل کی مخالفت کی اور اس پر عمل درآمد کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ سری لنکا اور افغانستان کے کرکٹ بورڈز نے ہائبرڈ ماڈل کے خلاف ووٹ دے کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
مزید برآں، براڈکاسٹرز نے تشویش کا اظہار کیا، جس سے فیصلہ سازی کے عمل میں پیچیدگی کی ایک اور پرت کا اضافہ ہوا۔
براڈکاسٹنگ اسٹیک ہولڈرز اس بات کی یقین دہانی اور وضاحت چاہتے ہیں کہ یہ ماڈل ٹورنامنٹ کو کس طرح متاثر کرے گا۔
اس اہم معاملے سے نمٹنے کے لیے ایشین کرکٹ کونسل ایک اور اجلاس بلانے کا ارادہ رکھتی ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی اس اہم اجتماع میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے، جس کا مقصد منصفانہ اور جامع فیصلہ سازی کے عمل کو یقینی بنانا ہے۔
غور طلب ہے کہ بی سی سی آئی نے بھی متحدہ عرب امارات میں ہونے والے ٹورنامنٹ کی مخالفت کی تھی۔
بورڈ نے ستمبر کے دوران متحدہ عرب امارات میں شدید گرمی پر خدشات کا حوالہ دیا، جو کھلاڑیوں اور ٹورنامنٹ کے مجموعی معیار کے لئے چیلنجز پیدا کرے گا، 2023 ء کے ایشیا کپ کی قسمت اب بھی خطرے میں ہے۔