نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ حکومت نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نظربند کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
9 مئی کو بدعنوانی کے ایک کیس میں ان کی گرفتاری کے بعد ان کے مشتعل کارکنوں نے لاہور کور کمانڈر ہاؤس اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز سمیت فوجی تنصیبات پر حملے کیے تھے، جس کے بعد سے عمران خان کی پارٹی کو ریاستی طاقت کا سامنا ہے۔
نگران وزیراعلیٰ کا یہ بیان لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سامنے آیا، جس میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ حکام لاہور میں عمران خان کی زمان پارک رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے اور انہیں نظربند کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
9 مئی کے تشدد کے سلسلے میں جن ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں خواتین بھی شامل ہیں، پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی خواتین حامیوں کے ساتھ جیلوں میں بدسلوکی کی گئی ہے۔
اپنے خطاب میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ان کی خواتین کارکنوں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی میں مداخلت کرے اور سپریم کورٹ سے اس معاملے پر ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
لیکن وزیر اعلیٰ نے ان دعووں کی تردید کی، انہوں نے کہا کہ خواتین کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا گیا ہے، پی ٹی آئی جیلوں میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے حوالے سے پروپیگنڈے کا سہارا لے رہی ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ 32 خواتین کو گرفتار کیا گیا اور ان میں سے صرف 11 اب بھی جیل میں ہیں۔
اعلیٰ صوبائی عہدیدار نے مزید کہا کہ یہ ان کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مائیں اور بہنیں محفوظ رہیں۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو جو واقعات پیش آئے وہ خطرناک ہیں، وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں، حکومت کوئی تحمل کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ تحریک انصاف کی کارکن خدیجہ شاہ پولیس کی تحویل میں ہیں اور ان کی شناخت پریڈ کی جائے گی۔
یہ سوال اس وقت سامنے آیا جب اتوار کو خدیجہ شاہ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس میں وہ 9 مئی کو اپنے کردار کے لئے معافی مانگتی نظر آرہی ہیں۔