وزیر دفاع خواجہ آصف نے 9 مئی کے سانحے کے بعد پی ٹی آئی کی پے در پے گرتی ہوئی وکٹوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ پارٹی چیئرمین عمران خان کی غلطیوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکے وہ سابق حکمران جماعت کو الوداع کہہ رہے ہیں۔
9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیر اعظم کی گرفتاری اور اس کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں، جس کے دوران کارکنوں اور حامیوں نے مبینہ طور پر ملک بھر میں حساس ریاستی تنصیبات پر دھاوا بول دیا اور آگ لگا دی، نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی بڑی تعداد کو بے دخل کر دیا۔
9 مئی کے فسادات کے بعد پارٹی کے 80 سے زیادہ میمبرز اور رہنماؤں نے پارٹی کو الوداع کہا ہے۔
گزشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے عہدے سے ہٹائے جانے والے سابق وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ آصف نے عمران خان پر ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب ملک کو دفاعی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عمران خان کے دور میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے لیکن وہ مفرور نہیں ہوئے۔
9 مئی کے فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا، انہوں نے ملک پر حملہ کیا ہے، پرتشدد مظاہروں کے دوران شرپسندوں نے لاہور کینٹ میں کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) سمیت سول اور فوجی تنصیبات پر حملہ کیا۔
وزیر دفاع نے پیش گوئی کی کہ زیادہ سے زیادہ لوگ (پی ٹی آئی) ایسا کریں گے، عمران خان اتنا آگے جاچکا ہے کہ اس سے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ آصف نے ان سے کہا کہ وہ مذاکراتی ٹیم کے مزید نام بتائیں تاکہ اگر ان میں سے کچھ پارٹی چھوڑ دیں تو ارکان کا متبادل ہونا چاہیے۔