وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے 220 کلومیٹر طویل 500 کلو میٹر طویل تھر مٹیاری ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کردیا۔
نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے ٹرانسمیشن لائن مکمل کرلی، جس کے ذریعے تھر کوئلے سے پیدا ہونے والی 1980 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی ہے۔
حیدرآباد کے قریب افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایات کے مطابق این ٹی ڈی سی نے سخت محنت کی اور تھر مٹیاری ٹرانسمیشن لائن کو ریکارڈ وقت میں مکمل کیا، انہوں نے مزید کہا کہ بقیہ کام کا 50 فیصد سے زیادہ کام کم سے کم وقت میں مکمل کیا گیا ہے۔
منصوبے کی لاگت تقریبا 20 ارب روپے ہے اور یہ این ٹی ڈی سی کے اپنے وسائل سے مکمل ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ ایک ارب روپے کی بچت ہوئی، یہ منصوبہ چار سال قبل مکمل ہونا تھا لیکن گزشتہ حکومت کے دور میں اس منصوبے پر کام روک دیا گیا تھا۔
خرم دستگیر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر رواں سال تھر کول سے بجلی کی پیداوار میں 1980 میگاواٹ کا اضافہ کیا گیا ہے، جسے اس ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے نیشنل گرڈ میں شامل کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ منصوبے مقامی کوئلے کے استعمال کے پیش نظر بہت اہم ہیں، جس سے سستی بجلی پیدا ہو رہی ہے، ان منصوبوں سے ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوگا، مقامی لوگوں کے لیے خوشحالی آئے گی اور خطے میں صنعت کاری کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ این ٹی ڈی سی نے پاکستان کی مقامی صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے مقامی کمپنیوں کو 10 ارب روپے کے منصوبے دیئے ہیں، کنڈکٹر، ٹرانسفارمر اور دیگر مواد مقامی طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ این ٹی ڈی سی نے حیدرآباد پولیس کے ڈی آئی جی اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے تعاون سے مواد کی چوری کو روکا ہے۔
انہوں نے این ٹی ڈی سی کے اہم منصوبوں کی بروقت تکمیل پر منیجنگ ڈائریکٹر این ٹی ڈی سی انجینئر ڈاکٹر رانا عبدالجبار خان اور پوری ٹیم کو مبارکباد دی۔
این ٹی ڈی سی کے ایم ڈی رانا عبدالجبار خان نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائن کی تکمیل کے لئے 54 رکنی عملہ نے سخت محنت کی۔