ذرائع کے مطابق ایک روز قبل عمران خان اور پی ٹی آئی کے سیکڑوں رہنماؤں کو ایف آئی اے کی عبوری قومی شناختی فہرست میں شامل کیا گیا تھا، تاکہ انہیں 9 مئی کے پرتشدد فسادات میں ملوث ہونے پر بیرون ملک جانے سے روکا جا سکے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ میرا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ میرا بیرون ملک جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
گزشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد عہدے سے ہٹائے جانے والے سابق وزیر اعظم نے اپنے منصوبوں کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ ان کی نہ تو بیرون ملک کوئی جائیداد یا کاروبار ہے اور نہ ہی ملک سے باہر ان کا کوئی بینک اکاؤنٹ ہے۔
I want to thank the government for putting my name on the ECL as I have no plans to travel abroad, because I neither have any properties or businesses abroad nor even a bank account outside the country.
If and when I do get an opportunity for a holiday, it will be in our…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 26, 2023
تاہم، اگر انہیں چھٹیاں منانے کا موقع ملتا ہے، تو عمران خان نے کہا کہ وہ ملک کے شمالی پہاڑوں کا انتخاب کریں گے اور ان مقامات کو زمین پر اپنی پسندیدہ جگہ قرار دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر مجھے چھٹیاں منانے کا موقع ملتا ہے تو یہ ہمارے شمالی پہاڑوں میں ہوگا، جو اس زمین پر میری پسندیدہ جگہ ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے، جس میں مراد سعید، ملیکہ بخاری، فواد چوہدری، حماد اظہر، قاسم سوری، اسد قیصر، یاسمین راشد اور میاں اسلم اقبال بھی شامل ہیں۔
ذرائع نے مزید دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں اور عہدیداروں نے گزشتہ تین دنوں میں ملک چھوڑنے کی کوشش کی، تاہم انہیں ہوائی اڈوں پر روک دیا گیا۔
انہیں ملک چھوڑنے سے روکنے کے لیے پولیس، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ان کے نام بھیجے تھے۔
9 مئی سے پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران پارٹی کے ہزاروں کارکنوں اور رہنماؤں کو فسادات میں پارٹی کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
شیریں مزاری، فواد چوہدری، عامر محمود کیانی، ملک امین اسلم، محمود مولوی، آفتاب صدیقی، فیاض الحسن چوہان سمیت پارٹی کے متعدد رہنماؤں اور میمبرز نے سرکاری تنصیبات پر حملوں کی کھلے عام مذمت کی ہے اور 9 مئی کی توڑ پھوڑ کے بعد سے سابق حکمران جماعت چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔