سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جوڈیشل انکوائری کمیشن کی تشکیل کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل لارجر بینچ درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔
20 مئی کو وفاقی حکومت نے ججز سے متعلق آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے تین رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا۔
کمیشن میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق شامل ہیں۔
جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کمیشن کی سربراہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں گے، نوٹیفکیشن میں وفاقی حکومت کی جانب سے بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس سے متعلق متنازع آڈیو لیکس میڈیا میں گردش کر رہی ہیں، ججوں کے بارے میں بات چیت ان کی غیر جانبداری کے بارے میں سنگین خدشات پیدا کرتی ہے۔
چیف جسٹس یا ہائی کورٹ کے ججوں کی آڈیو نے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے، لوگوں نے ہائی کورٹس کے ججوں کی غیر جانبداری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس سے قبل 22 مئی کو پاکستان تحریک انصاف نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
جوڈیشل کمیشن کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی اجازت کے بغیر کسی جج کو کمیشن میں نامزد نہیں کیا جاسکتا، کسی جج کے خلاف تحقیقات یا کارروائی کا واحد فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔