اسلام آباد: قومی اکاؤنٹس کمیٹی کے ساتھ شیئر کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار نے معیشت کی مایوس کن تصویر پیش کی ہے، کیونکہ مخلوط حکومت رواں مالی سال 2022-23 کے دوران مطلوبہ معاشی اہداف میں سے ایک بھی حاصل نہیں کرسکی۔
تمام بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے تخمینوں کے مطابق، وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت والی حکومت عبوری مجموعی گھریلو پیداوار سمیت تمام بڑے اہداف سے محروم ہوگئی ہے، جو رواں مالی سال کے لئے 5 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔
شرح نمو مایوس کن طور پر کم رہی اور 0.29 فیصد رہی جو گزشتہ چار سالوں میں سب سے کم اضافہ ہے، جبکہ گزشتہ مالی سال 2021-22 میں 6.1 فیصد کے نظر ثانی شدہ اعداد و شمار تھے۔
واضح رہے کہ ترقی کی اس کم سطح کے نتیجے میں غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا، تاہم، ان دو اہم محاذوں پر کوئی سرکاری اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔
رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کا حجم 38.927 ٹریلین روپے رہا جو گزشتہ مالی سال 2021-22 میں 38.814 ٹریلین روپے تھا۔
پلاننگ کمیشن کے چیف اکانومسٹ ڈاکٹر ندیم جاوید نے صحافیوں کو بتایا کہ تباہ کن سیلاب، سیاسی عدم استحکام، عالمی کساد اور یوکرین جنگ نے پاکستانی معیشت کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے، لیکن ملک کے مختلف معاشی شعبوں نے جس لچک کا مظاہرہ کیا ہے اس سے رواں مالی سال میں قدرے مثبت نمو ہوئی ہے۔
سیکرٹری منصوبہ بندی سید ظفر علی شاہ کی زیر صدارت نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں عبوری اعداد و شمار کی منظوری دی گئی۔