اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب) نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سے 19 کروڑ پاؤنڈ ز کے تصفیے کے کیس میں تفتیش شروع کر دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب حکام نے برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ عمران خان کی خط و کتابت کے بارے میں دریافت کیا اور 190 ملین پاؤنڈ کے منجمد کرنے کے احکامات کا ریکارڈ بھی طلب کیا۔
عمران خان، جن کے خلاف متعدد مقدمات چل رہے ہیں، نیب آفس میں سلمان صفدر، خواجہ حارث، انتظار پنجوٹھہ اور دیگر پر مشتمل قانونی ٹیم کے ساتھ آئے ہیں۔
دریں اثنا پی ٹی آئی سربراہ کی اہلیہ بشریٰ بی بی جو ان کے ہمراہ تھیں دفتر کے باہر گاڑی میں ٹھہری رہیں۔
نیب آفس آنے سے قبل جوڑا اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس گیا تھا، جہاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 8 مختلف مقدمات میں پی ٹی آئی سربراہ کی 8 جون تک ضمانت منظور کی تھی۔
اس سے قبل بشریٰ بی بی نے 190 ملین پاؤنڈ کے تصفیے کے کیس میں احتساب عدالت سے ضمانت حاصل کی تھی جو اسی جوڈیشل کمپلیکس میں واقع ہے۔
سابق خاتون اول عمران خان کے ہمراہ پہلی بار احتساب عدالت میں پیش ہوئی تھیں تاکہ 190 ملین پاؤنڈ کے کرپشن کیس میں گرفتاری سے بچنے کے لیے حفاظتی ضمانت حاصل کی جا سکے۔
لاہور ہائی کورٹ نے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی جس کی مدت آج (23 مئی) کو ختم ہو گئی۔
عدالت کے جج محمد بشیر نے بشریٰ بی بی کی 5 لاکھ روپے کے مچلکے پر 31 مئی تک ضمانت منظور کرلی۔
انہوں نے تفتیشی افسر (آئی او) کو نوٹس جاری کرنے سے پہلے ضمانتی بانڈز جمع کرانے کو یقینی بنانے کے لئے ان کے دستخط بھی لیے۔
اس موقع پر عمران خان نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے ارکان رضاکارانہ طور پر نہیں جا رہے بلکہ انہیں چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
عمران خان کا یہ تبصرہ ان اطلاعات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں تھا کہ پی ٹی آئی رہنما مسرت چیمہ اور جمشید چیمہ جہاز سے چھلانگ لگا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس میں اے ٹی سی کے اندر موجود صحافیوں سے گفتگو کے دوران پارٹی کی خواتین ارکان کی گرفتاری پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اقتدار سے ہٹائے جانے والے سابق وزیراعظم نے آج اپنی دوبارہ گرفتاری کا امکان ظاہر کیا ہے۔