چین کے بعد ترکی اور مصر نے بھی مقبوضہ وادی سرینگر میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا ‘فیصلہ’ کیا ہے۔
بھارتی کی کوششوں کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے، کیونکہ جی 20 کے متعدد ممالک نے یا تو طے شدہ سیاحتی تقریب میں شرکت سے انکار کردیا ہے یا اس تقریب میں شرکت کے لئے رجسٹریشن چھوڑ دی ہے۔
ڈبلیو آئی او این کی رپورٹ کے مطابق ترکی کا جھکاؤ مسئلہ کشمیر پر مسلسل پاکستان کی طرف رہا ہے اور اس نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی فورمز پر بھی اٹھایا ہے۔
ترکی نے یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور اسلامی تعاون تنظیم میں اٹھایا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کے خدشات کے حل کے لیے زیادہ فعال کردار ادا کرے۔
جی 20 ممبران کے ساتھ ساتھ متعدد بین الاقوامی اداروں اور مہمان ممالک کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
بھارت نے مصر کو مدعو کیا تھا، لیکن وسط ایسٹر کے ملک نے جی 20 سربراہ اجلاس کے اندراج کے عمل کو چھوڑ دیا ہے۔