لاہور: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تین مختلف مقدمات میں 2 جون تک ضمانت منظور کرلی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر نے جناح ہاؤس پر حملے اور زمان پارک میں پی ٹی آئی مظاہرین کی پولیس سے جھڑپوں سے متعلق کیس میں سابق وزیراعظم کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا۔
پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف سرور روڈ، شہدادمان اور گلبرگ تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔
عمران خان، جو عدم اعتماد کے ذریعے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے متعدد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے کے بعد بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لئے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے، فیصلہ سناتے ہوئے اے ٹی سی جج نے پولیس کو 2 جون تک ان کی گرفتاری سے روک دیا۔
انہوں نے عمران خان کو ہدایت کی کہ وہ مقدمات کی تحقیقات میں شامل ہوں اور تمام مقدمات میں ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں۔
دریں اثناء عدالت نے پی ٹی آئی سربراہ کی جانب سے دو دیگر مقدمات میں دائر درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا ہے کہ استغاثہ کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔
سماعت کے دوران سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کو سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے ان الزامات کو بھی مسترد کیا کہ پی ٹی آئی سربراہ کی دعوت پر سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔