کراچی: برآمد کنندگان کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں آم کی پیداوار میں 20 فیصد کمی کا خدشہ ہے۔
تقریبا 1.8 ملین میٹرک ٹن کی سالانہ صلاحیت کے مقابلے میں رواں سیزن میں آم کی پیداوار 1.44 ملین میٹرک ٹن کے آس پاس رہنے کا امکان ہے۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے کہا کہ سردیوں میں اضافے اور موسم گرما کی تاخیر سے آمد کی وجہ سے آم کی پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ آم کے باغات میں بیماریوں سے نمٹنے کی صلاحیت بھی کم ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آم کی فصل کو موجودہ آم کے سیزن کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے پیداوار میں 20 فیصد کمی کا امکان ہے۔
انہوں نے تحقیقی اداروں اور صوبائی محکمہ زراعت پر زور دیا کہ وہ آم کے کاشتکاروں کو وسائل اور آگاہی فراہم کریں تاکہ انہیں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچنے میں مدد مل سکے۔
پی ایف وی اے کے عہدیدار نے کہا کہ رواں سال آم کی برآمد کا ہدف ایک لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن مقرر کیا گیا ہے اور اگر یہ ہدف حاصل کرلیا گیا تو پاکستان کو تقریبا 10 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔
وحید احمد نے متنبہ کیا کہ مال برداری کے زیادہ اخراجات، پیکیجنگ اور نقل و حمل کے اخراجات کے ساتھ ساتھ امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال، سیاسی عدم استحکام اور ترسیل میں خلل جیسے عوامل آم کی برآمدات کے لئے اہم چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔
آم کی پیداوار میں پنجاب کا حصہ 70 فیصد، سندھ کا حصہ 29 فیصد جبکہ خیبر پختونخوا کا حصہ ایک فیصد ہے۔
آموں کی برآمد 20 مئی سے شروع ہونے والی ہے۔ پاکستانی آم کے بڑے خریداروں میں خلیجی ممالک، ایران، وسطی ایشیائی ممالک اور برطانیہ شامل ہیں۔
اضافی اہم مارکیٹوں میں یورپ، کینیڈا، امریکہ اور جاپان شامل ہیں۔