کراچی:اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اپریل میں مسلسل دوسرے ماہ ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ میں سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔
گزشتہ سال ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے یعنی ملکی اخراجات اور آمدنی کے درمیان فرق 64 0 ملین ڈالر کے مقابلے میں رواں ماہ 18 ملین ڈالر سرپلس رہا۔
مارچ میں، کرنٹ اکاؤنٹ نومبر 2020 کے بعد پہلی بار سرپلس میں تھا اور 654 ملین ڈالر تھا، جو فروری 2015 کے بعد سب سے زیادہ ہے.
اقتصادی ماہرین اس پیش رفت کو انتظامی اقدامات کی وجہ سے درآمدات میں کمی سے منسوب کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے درآمدی بیک لاگ کی کلیئرنس کی وجہ سے اپریل کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس توقع سے کم تھا۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ (جولائی تا اپریل) کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.25 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 13.65 ارب ڈالر کے مقابلے میں 76 فیصد کم ہے۔
مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اپریل میں اشیاء کی درآمدات سال بہ سال 38 فیصد کم ہوکر 3.7 ارب ڈالر رہیں جبکہ برآمدات بھی 33 فیصد کم ہو کر 2.11 ارب ڈالر رہیں۔