اسلام آباد: اگر آئی ایم ایف پہلے سے تاخیر کا شکار 6.5 ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی بحالی میں تاخیر جاری رکھتا ہے تو پاکستان اب ادائیگیوں کے توازن کے بحران کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے پلان بی کی تلاش میں ہے۔
دی نیوز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق 22 0 ملین سے زیادہ آبادی والے ملک کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا کہ وہ چین سے بیمار معیشت کو بیل آؤٹ کرنے کے لئے ایک میکانزم تیار کرنے کے لئے کہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی اور معاشی بحران کے پیش نظر آئی ایم ایف نے ‘انتظار کرو اور دیکھو’ کی پالیسی اپنائی ہے لیکن اس پر طویل عرصے تک عمل نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ یا تو آئی ایم ایف پروگرام کو نویں جائزے کی تکمیل کے ذریعے بحال کرنا ہوگا یا پروگرام ختم کردیا جائے گا۔
ہم نویں جائزے کی تکمیل کے بغیر آئی ایم ایف کے ساتھ مزید اعداد و شمار کا اشتراک نہیں کریں گے۔
متعدد رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے پہلے ہی فنڈ کے عملے کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ جائزہ مکمل کریں بصورت دیگر 2023-24 کے بجٹ فریم ورک کو شیئر نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع نے یاد دلایا کہ مغربی دارالحکومت کے ایک سفیر نے ایک وزیر سے بات چیت کے دوران پوچھا کہ پاکستان کی معیشت کب گرنے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ معزز مہمان کے اس دوٹوک سوال نے وزیر خارجہ کو حیران کر دیا جنہوں نے دورے پر آئے ہوئے سفارت کار کو بتایا کہ پاکستان کبھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ سفارتی برادری نے بھی ‘داخلی سیاسی معاملات’ کے بارے میں پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔