اسلام آباد: چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حکومت اور تحریک انصاف کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے 4 اپریل کے حکم نامے پر نظر ثانی کی درخواست پر سماعت کی۔
4 اپریل کو اسی بینچ نے پنجاب میں انتخابات 30 اپریل کے بجائے 8 اکتوبر کو کرانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ ‘غیر قانونی’ قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔
تاہم الیکشن آرگنائزنگ اتھارٹی نے حکم کی تعمیل کرنے کے بجائے سپریم کورٹ سے اپنی ہدایات پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے سیاسی جماعتوں، اٹارنی جنرل آف پاکستان اور پنجاب اور خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرلز سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔
چیف جسٹس نے فریقین سے کہا کہ درخواست کی قبولیت پر دلائل دیں، استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو اپنے دلائل مکمل کرنے میں کتنا وقت لگے گا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ دلائل مکمل کرنے میں دو سے تین دن لگیں گے، اس کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر روسٹرم پر چلے گئے اور کہا کہ آئین کا قتل کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ 10 کروڑ پر مشتمل ملک کی آبادی کا ایک دھڑا نمائندگی سے محروم ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں انتخابات کرانے کا وقت آگیا ہے، عدالت کے باہر کے ماحول کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ جس طرح سیاسی طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے وہ تشویش ناک ہے۔
واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے حامی ریڈ زون میں داخل ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے احاطے میں داخل ہوئے تھے۔
سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ریلیف دیے جانے کے خلاف دھرنا دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے انعقاد کے لیے فنڈز اور سیکیورٹی دو اہم چیزیں ہیں، چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج آپ نے درخواست میں سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کا پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔