اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں دو ہفتے کیلئے ضمانت منظور کرلی۔
سماعت کے پہلے سیشن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی خصوصی ڈویژن بنچ نے عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت فوری طور پر ملتوی کردی، کیونکہ سابق وزیراعظم کے حق میں نعرے بازی کی گئی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیراعظم کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے کے ایک روز بعد سابق وزیراعظم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
کمرہ عدالت میں عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا انہیں گرفتاری کے دوران فون استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی، کہا کہ نیب حکام نے مجھے اپنی اہلیہ سے لینڈ لائن کے ذریعے بات کرنے کی اجازت دی۔
اس کے بعد رپورٹر نے سوال کیا کہ عمران خان نے مسرت چیمہ سے رابطہ کیوں کیا، جب انہیں اپنی اہلیہ سے بات کرنے کے لیے فون دیا گیا تھا۔
اس پر عمران خان نے وضاحت کی کہ وہ اپنی اہلیہ سے رابطہ نہیں کر سکتے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا انہیں گرفتار کیے جانے کی توقع تھی، عمران خان نے جواب دیا مجھے 100 فیصد یقین تھا کہ مجھے گرفتار کیا جائے گا۔
جس کے بعد کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی سربراہ کے حق میں نعرے بازی شروع ہو گئی، کمرہ عدالت کے عملے نے نعرے بازی روکنے کی کوشش کی، تاہم، وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے، اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے۔
بعدازاں عدالت نے سماعت جمعہ کی نماز کے وقفے کے لیے ملتوی کردی۔
عمران خان سخت سکیورٹی والے قافلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے جہاں سیکڑوں پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔