سپریم کورٹ کی جانب سے حکم ملنے پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی گاڑی کو سیکیورٹی اداروں کی جانب سے احاطہ عدالت میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس سمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ ڈائری برانچ میں عمران خان کے بائیو میٹرک کا عمل مکمل ہونے پر وکلاء کی بڑی تعداد نے چیئرمین پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی۔
سماء ٹی وی کے مطابق کمرہ نمبر ایک میں 100 سے زائد وکلاء اور غیر متعلقہ افراد موجود ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی مدد سے کمرہ عدالت کو صاف کر رہے ہیں۔
کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے اسلام آباد پولیس، پاک فوج، فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) اور رینجرز کے دستے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ارد گرد تعینات کردیے گئے ہیں۔
نیب ٹیم کے وکلا بھی اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان کے بائیو میٹرک کا عمل جاری ہے جو تمام ملزمان کے لیے لازمی عمل ہے۔
رپورٹ کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے آج عدالت میں عمران خان کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عمران خان پولیس لائن ہیڈ کوارٹرز کے ریسٹ ہاؤس میں مقیم ہیں اور انہیں سخت سیکیورٹی میں اسلام آباد ہائی کورٹ لے جایا جائے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں اپنی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی جانب سے ریلیف ملنے کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری پولیس (آئی سی ٹی) اور نیب کی تحویل میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔
سابق وزیراعظم کو منگل کی سہ پہر اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ مختلف مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد پہنچے تھے۔