غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کا تیسرا دن مکمل ہونے کے ساتھ ہی فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 29 تک پہنچ گئی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جب تک ضروری ہو یہ کارروائی جاری رہے گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے سیکیورٹی جائزے کے بعد ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل “شہریوں کے خلاف اپنی جارحیت کی بھاری قیمت اسلامی جہاد کو ادا کرنا جاری رکھے گا”۔
نیتن یاہو اور وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے مزید کہا کہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ضروری ہو گا۔
نیتن یاہو نے ایک فضائی اڈے کے دورے کے دوران جاری ہونے والے ایک ویڈیو بیان میں کہا، ہم جارحانہ اور دفاعی دونوں طرح کی مہم کے عروج پر ہیں۔
غزہ میں سرگرم دوسرے سب سے بڑے مسلح گروپ فلسطینی اسلامی جہاد (پی آئی جے) کے متعدد رہنما اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ کے جوائنٹ آپریشنز روم، جو غزہ میں مسلح دھڑوں کی مشترکہ تنظیم ہے، جس میں پی آئی جے بھی شامل ہے، نے کہا ہے کہ وہ جوابی کارروائی جاری رکھے گا۔
غزہ سے اسرائیل پر سیکڑوں راکٹ داغے گئے جن میں کم از کم ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوا۔
اسلامی جہاد نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارا انتقام جاری ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور قتل صرف ہمیں مضبوط بنائیں گے۔
اگرچہ اسرائیلی جارحیت گزشتہ سال کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی کارروائی ہے، لیکن بین الاقوامی برادری کا رد عمل گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ خاموش رہا ہے۔
یورپی یونین نے فلسطینی بچوں کے قتل عام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر جامع جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں شہریوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا اور ان سے فوری طور پر رکنے کی اپیل کی۔
عرب لیگ نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی بھی مذمت کی، جس میں رہائشی علاقوں میں شہریوں، بچوں اور خواتین کو نشانہ بنایا گیا۔