قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے القادر ٹرسٹ کیس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے خلاف باضابطہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
گذشتہ روز اسلام آباد کی احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتار عمران خان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔
اسلام آباد میں پولیس لائنز کو سب جیل قرار دیے جانے کے بعد اس کے ارد گرد سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، اضافی کنٹینر بھی بھیجے گئے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھ گچھ کے علاوہ نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے انہیں پر کرنے کے لیے سوالنامہ بھی پیش کیا ہے۔
سوالنامے میں تفتیشی ٹیم نے عمران خان سے پوچھا ہے کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ خط و کتابت کو خفیہ کیوں رکھا گیا، اس کے ساتھ اس وقت کی حکومت کے اثاثہ جات ریکوری یونٹ کی سمری بھی شامل ہے۔
نیب نے القادر ٹرسٹ کے تمام مالی معاملات کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں، سابق وزیراعظم سے سوال کیا گیا ہے کہ القادر یونیورسٹی کے لیے کن شرائط کے تحت زمین حاصل کی گئی۔
یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی سابق حکومت کے کابینہ ارکان کے اعتراض کے باوجود دستاویز کو سیل کیوں رکھا گیا۔
دریں اثناء پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں ایچ 11 پولیس لائنز کے باہر احتجاج کی کال دی ہے، جہاں نیب کی ٹیم پارٹی سربراہ سے تفتیش کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ عمران خان کو کرپشن کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں آج اسلام آباد میں پولیس لائنز ہیڈ کوارٹرز میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔