سپریم کورٹ نے عمران خان کی نیب کی جانب سے گرفتاری کو قانونی قرار دینے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے صورتحال کا جائزہ لینے اور پارٹی چیئرمین کی بحفاظت اور جلد رہائی کے لیے جامع حکمت عملی وضع کرنے کے لیے 7 رکنی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما نے اعلان کیا تھا کہ پارٹی سپریم کورٹ جانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری کی سربراہی میں قانونی ٹیم نے درخواست دائر کی۔
درخواست میں کہا گیا کہ لہٰذا احترام کے ساتھ درخواست کی جاتی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 9 مئی 2023 کو جاری کیے گئے حکم نامے کے خلاف اپیل کی اجازت دی جائے۔
ارشد علی چوہدری کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فریقین کو سننے کے بعد چیئرمین نیب کی جانب سے یکم جنوری 2023 کو جاری کردہ وارنٹ کو کالعدم قرار دیا جائے اور مزید ہدایت کی جائے کہ انصاف کے مفاد میں درخواست گزار/ملزم کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
تاہم پارٹی کی جانب سے درخواست جمع کرائے جانے کے چند منٹ بعد رجسٹرار آفس نے درخواست واپس کردی۔
رجسٹرار آفس کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا، وہ انٹرا کورٹ اپیل دائر کرسکتے ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست پر چیئرمین پی ٹی آئی کے دستخط نہیں ہیں۔