اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے، پنجاب اور خیبرپختون خوا میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے پاک فوج کوطلب کرلیا گیا۔
کچھ مظاہرین نے فوج پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا اور راولپنڈی میں فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹر کے گیٹ کا محاصرہ کر لیا۔
پولیس نے کراچی اور لاہور میں عمران خان کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا، جبکہ مظاہرین نے دارالحکومت اسلام آباد، پشاور اور دیگر شہروں میں سڑکیں بند کردیں۔
انٹرنیٹ پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے نیٹ بلاکس کا کہنا ہے کہ جیسے ہی مظاہروں کی خبر پھیلی، امریکہ اور برطانیہ دونوں نے پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی پاسداری کا مطالبہ کیا جبکہ حکام نے ٹوئٹر، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی محدود کردی۔
اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے عمران خان کو درجنوں الزامات کا سامنا ہے اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومتوں نے اپنے مخالفین کو خاموش کرانے کے لیے یہ حربہ استعمال کیا ہے۔
جرم ثابت ہونے کی صورت میں انہیں عوامی عہدے پر فائز ہونے سے روکا جا سکتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اس سال کے آخر میں ہونے والے انتخابات سے باہر ہو جائیں گے۔
مقامی ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں ایک بکتر بند گاڑی میں رینجرز کے درجنوں اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کے ایک وکیل علی بخاری نے کہا، جیسے ہی ہم حاضری کی نشان دہی کے لیے عدالت کے بائیو میٹرک روم میں پہنچے، درجنوں رینجرز اہلکاروں نے ہم پر حملہ کر دیا، انہوں نے کہا، انہوں نے اسے مارا پیٹا اور گھسیٹ کر باہر لے گئے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے فوج کو طلب کرنے کی منظوری دے دی، فوج اس حوالے سے پولیس اور رینجرز کی مدد کرے گی۔
پنجاب نے وفاق کو سمری بھجوادی، جس کے مطابق فوج کی دس کمپنیوں کو طلب کیا جائے گا، لاہور سمیت صوبے کے اہم اضلاع میں امان وامان کی صورتحال کو کنٹرول کیاجائے گا۔
خیبرپختون خوا حکومت نے بھی کشیدہ حالات کے باعث آرٹیکل 246 کے تحت فوج کو طلب کرلیا ہے، صوبائی حکومت نے تحریری خط لکھ دیا۔
صوبائی محکمہ داخلہ نے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو فوج کی تعیناتی کے لیے خط لکھا۔ پاک فوج کی کمپنیاں کشیدہ علاقوں میں تعینات رہیں گی۔