وزیر اعظم شہباز شریف نے فوج پر تنقید کرنے پر اپنے روایتی حریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی سیاست کی تعریف ‘صریح جھوٹ’ اور ‘اداروں پر وحشیانہ حملوں’ سے ہوتی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے یہ ٹویٹ عمران خان کی اسلام آباد میں گرفتاری سے کچھ دیر قبل کی گئی تھی۔
عمران خان کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے جوابی سوالات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کو حقائق جاننے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ آپ کو حملے کی سچائی جاننے میں کبھی دلچسپی نہیں تھی، بلکہ آپ نے اس قابل مذمت واقعے کو معمولی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ آپ کی سیاست صریح جھوٹ، یوٹرن اور اداروں پر وحشیانہ حملوں سے عبارت ہے، عدلیہ کو اپنی مرضی کے سامنے جھکانا اور ایسا برتاؤ کرنا جیسے قوانین آپ پر لاگو نہ ہوں۔
وزیر اعظم نے اپنے پہلے سوال میں پوچھا کہ کیا پی ٹی آئی کے سربراہ نے وزیر آباد حملے سے بہت پہلے فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی کی قیادت پر مسلسل کیچڑ اچھالنے کا سہارا نہیں لیا تھا۔
وزیراعظم نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ نے روزانہ کی بنیاد پر دھمکیاں دینے اور بے بنیاد الزامات لگانے کے علاوہ اور کیا قانونی راستہ اختیار کیا؟
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نے وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون کی پیشکش مسترد کی اور قانونی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔
وزیر اعظم کا تیسرا سوال بلوچستان میں سیلاب امدادی کاموں کے دوران ہیلی کاپٹر حادثے میں مسلح افواج کے شہدا کے خلاف “سوشل میڈیا مہم” کے بارے میں تھا، انہوں نے پوچھا کہ یہ مہم کس کے کہنے پر شروع کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ٹرول بریگیڈ کا تعلق کس پارٹی سے تھا، جس نے شہیدوں کا مذاق اڑایا، جو ہماری سیاست اور ثقافت میں ایک نیا زوال اور ناقابل تصور تھا، آپ کی طرف سے ان تخریبی / غدارانہ کارروائیوں کے ساتھ، کیا ہمیں ایک دشمن کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مدینہ منورہ کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ کس نے مذہب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا اور سیاسی تحریک کو مذہبی اصطلاحات میں بیان کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو تشدد کا نشانہ بنانے کی چالاکی اور خود غرضی کی کوشش کی۔