وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کے دوران تشدد کا نشانہ بنانے کی خبروں کی تردید کردی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ عمران خان نے متعدد نوٹسز کے باوجود حاضری یقینی نہیں بنائی، نیب نے انہیں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
وزیر داخلہ نے اپنے آفیشل ہینڈل پر لکھا کہ انہیں (خان کو) کسی قسم کا تشدد نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی گوہر نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ رینجرز اہلکاروں نے گرفتاری کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے سر اور ٹانگ پر چوٹ لگی ہے، وہ اور علی بخاری گرفتاری کے وقت پی ٹی آئی سربراہ کے ساتھ موجود تھے۔
ایڈوکیٹ گوہر نے مزید کہا کہ رینجرز شیشے توڑ کر ڈائری برانچ میں داخل ہوئی، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے مین گیٹ کو توڑ کر ہائی کورٹ کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی۔
دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے 2018 سے 2022 تک عمران خان کے دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اقتدار میں رہتے ہوئے نیب کو دوسروں کے خلاف استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس کے مطالبات پر گرفتار کیا گیا اور اس لاڈلے کی انا کو پورا کرنے کے لئے ان پر تشدد کیا گیا، یہاں تک کہ بیٹیوں اور بہنوں کو بھی نیب نے حراست میں لیا، صرف قانون ہی اب اپنا کام کرے گا کیونکہ یہ کسی کے تابع نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں رینجرز اہلکاروں نے نیب کے وارنٹ پر کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کی تحقیقات کے سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی سے قبل گرفتار کیا گیا تھا۔
کالے رنگ کی ٹویوٹا ہائی لکس ویگو گاڑی چلانے والے رینجرز اہلکار عمران خان کو نیب راولپنڈی لے گئے۔