واشنگٹن: شدید معاشی بحران کا سامنا کرنے والے پاکستان نے روس سے تیل خریدنا شروع کر دیا ہے، تاہم وزیر پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ مستقبل متنوع، خاص طور پر سبز توانائی میں مضمر ہے۔
مصدق ملک نے تصدیق کی کہ روسی تیل کا پہلا آرڈر دیا گیا تھا اور ایک ماہ کے اندر اندر پاکستان پہنچ جائے گا، جس کے بعد اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ مستقبل میں کتنی درآمد کرنی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نتائج کی بنیاد پر، ہم آگے بڑھیں گے اور دیکھیں گے کہ ہم اپنے پورٹ فولیو کے کس حصے کے لئے روسی توانائی استعمال کر سکتے ہیں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پاکستان مزید روسی درآمدات کو آگے بڑھائے گا، انہوں نے کہا، اگر آج ہمیں توانائی کے سستے ذرائع ملتے ہیں تو ہم وہاں جائیں گے۔
دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والے ملک پاکستان کو توانائی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور اس کی 84 فیصد پٹرولیم مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں، جن میں سے زیادہ تر خلیجی عرب اتحادی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے ہوتی ہیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان مکمل طور پر شفاف رہا ہے اور ماسکو کے ساتھ اس کے ابتدائی معاملات دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ تو امریکہ کے ساتھ اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کے ساتھ کسی مسئلے کا سامنا کرنا پڑا ہے، پاکستان نے رعایتی روسی خام تیل کا پہلا آرڈر دے دیا
انہوں نے کہا، بہت سارے ممالک قانونی طور پر روس سے توانائی حاصل کر رہے ہیں، پاکستان کا حصہ تھوڑا سا کم ہے، لیکن اس سے مدد ملتی ہے۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق مارچ میں روسی تیل کی برآمدات ایک سال قبل یوکرین پر حملے کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، حالانکہ یورپ کی جانب سے خریداری میں کٹوتی کی گئی تھی، کیونکہ چین اور ترقی پذیر ممالک رعایت پر تیل خریدتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ حکومتوں کو سستے ایندھن کے حصول کے لیے کس دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ روس نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ توانائی کا قابل اعتماد سپلائر نہیں ہے۔